text
stringlengths
0
1.82k
پھر ان کی بیوی شور مچاتی ہوئی آگے بڑھی اور اپنا ماتھا پیٹ کر کہنے لگی کیا بڑھیا بانجھ جنے گی
ہم نے اسے نازل کیا ہے قرآن بنا کر عربی زبان میں تاکہ تم (اہل عرب) اس کو اچھی طرح سمجھ سکو
تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین
ان کے لیے ان کے رب کے پاس (ہر) وه چیز ہے جو یہ چاہیں نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے ان کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا
انہوں نے کہا کہ اے عزیز مصر اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں
وہ غائب و حاضر سب کا جاننے والا بزرگ و بالاتر ہے
(اے رسول) بے شک ہم نے آپ کو برحق بشیر و نذیر (خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا) بنا کر بھیجا ہے اور (اس اتمام حجت کے بعد) دوزخ میں جانے والوں کے بارے میں آپ سے بازپرس نہیں کی جائے گی
اور پیالے چھلکتے ہوئے
بے شک وہ مراد کو پہنچ گیا جو پاک ہوا
جو شخص بھی نیک عمل کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشر طیکہ ہو وہ مومن اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ایسے لوگوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے
کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے
فرمایا پس تمہیں مہلت ہے
اور انہیں ابراھیم کی خبر سنا دے
(جواب دیا گیا کہ) اب ایمان ﻻتا ہے اور پہلے سرکشی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا
جب بھی چاہیں گے کہ اس (جہنم) سے نکل کر رنج و غم سے چھٹکارا پائیں تو پھر اسی میں لوٹا دئیے جائیں گے اور (ان سے کہا جائے گا کہ) جلانے والی آگ کا مزہ چکھو
اور انہیں سیدھے راستہ کی ہدایت بھی کردیتے
کہ جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو پہلے زمانے والوں کے افسانے ہیں
input method menu
اُنہوں نے جواب دیا ڈرو نہیں ہم تمہیں ایک بڑے سیانے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں
اس خدا کو چھوڑ کر لوگ اُن کو پوج رہے ہیں جو نہ ان کو نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان اور اوپر سے مزید یہ کہ کافر اپنے رب کے مقابلے میں ہر باغی کا مدد گار بنا ہوا ہے
عیسیٰ کا حال خدا کے نزدیک آدم کا سا ہے کہ اس نے (پہلے) مٹی سے ان کا قالب بنایا پھر فرمایا کہ (انسان) ہو جا تو وہ (انسان) ہو گئے
وہ چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر وہ اس سے کبھی نہیں نکل پائیں گے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے
(یعنی) خدا کا رستہ جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے دیکھو سب کام خدا کی طرف رجوع ہوں گے (اور وہی ان میں فیصلہ کرے گا)
موسٰی نے جواب دیا کہ تم لوگ حق کے آنے کے بعد اسے جادو کہہ رہے ہو کیا یہ تمہارے نزدیک جادو ہے جب کہ جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے
اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے تمام پیغمبروں پر ایمان ﻻتے ہیں اور ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے یہ ہیں جنہیں اللہ ان کو پورا ﺛواب دے گا اور اللہ بڑی مغفرت واﻻ بڑی رحمت واﻻ ہے
بیشک ایسے لوگ (بھی) کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تین (معبودوں) میں سے تیسرا ہے حالانکہ معبودِ یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اگر وہ ان (بیہودہ باتوں) سے جو وہ کہہ رہے ہیں بازنہ آئے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ضرور پہنچے گا
ان لوگوں نے کہا اگر کچھ کرنا چاہتے ہو تو اسے آگ میں جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کرو
اور جب تمہارے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو (ان سے) سلام علیکم کہا کرو خدا نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کرلیا ہے کہ جو کوئی تم میں نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیکوکار ہوجائے تو وہ بخشنے والا مہربان ہے
پھر ہم نے ان سے جو وعدہ کیا تھا اسے سچا کر دکھایا اور انہیں اور ان کے ساتھ جن کو چاہا بچالیا اور زیادتی کرنے والوں کو تباہ و برباد کردیا
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ آگ والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں اور کیا ہی برا انجام
اور ہم نے اُن کو (یعنی نوح علیہ السلام کو) تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کر لیا
یعنی جب وه جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ
آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیسا فیصلہ کررہے ہو
بات یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھتے ہیں اور قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے
اور اس نے جنوں کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب مقرر کردی اور ہم نے اسے اس کا بدلہ دنیا میں دیا اور وہ آخرت میں بھی البتہ نیکوں میں سے ہو گا
اور کہتے تھے کیا ہم اپنے خداؤں کو چھوڑدیں ایک دیوانہ شاعر کے کہنے سے
اے نبی خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے
اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا
اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں اور بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا فرمائی ہے
اور پھر دونوں قیدیوں میں سے جو بچ گیا تھا اور جسے ایک مدت کے بعد یوسف کا پیغام یاد آیا اس نے کہا کہ میں تمہیں اس کی تعبیر سے باخبر کرتا ہوں لیکن ذرا مجھے بھیج تو دو
وہ لوگوں سے چُھپا پھرتا ہے (بزعمِ خویش) اس بری خبر کی وجہ سے جو اسے سنائی گئی ہے (اب یہ سوچنے لگتا ہے کہ) آیا اسے ذلت و رسوائی کے ساتھ (زندہ) رکھے یا اسے مٹی میں دبا دے (یعنی زندہ درگور کر دے) خبردار کتنا برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں
خدا اس قوم کو کس طرح ہدایت دے گا جو ایمان کے بعد کافر ہوگئی اور وہ خود گواہ ہے کہ رسول برحق ہے اور ان کے پاس کھلی نشانیاں بھی آچکی ہیں بیشک خدا ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا
کیا آپ کے پاس لشکروں کا حال پہنچا
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے (اور پوری قدرت رکھتا ہے) اور وہ تم پر حفاظت (نگرانی) کرنے والے (فرشتے) بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آتا ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اس کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اے ایمان والو تم اللہ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور اس سے روگردانی مت کرو حالانکہ تم سن رہے ہو
اور اس کی اوﻻد کو ہم نے باقی رہنے والی بنا دی
بورڈ
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑ لیا ہے اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے وہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے فرمانوں سے حق کر دکھاتا ہے وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے
اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو البتہ الله کے ہاں کا اجر ان کے لیے بہتر تھا کاش وہ جانتے
اور جب اللہ کا بنده اس کی عبادت کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وه بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں
یہ لوگ جنہوں نے (رسالت محمدیؐ کو ماننے سے) انکار کر دیا ہے کہتے ہیں اِس شخص پر اِس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری کہو اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو
کیا یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسے جی سے بنالیا تم فرماؤ کہ تم ایسی بنائی ہوئی دس سورتیں لے آؤ اور اللہ کے سوا جو مل سکیں سب کو بلالو اگر تم سچے ہو
اور بیشک اس کا چرچا اگلی کتابوں میں ہے
اور جب ان پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں (تو) وہ کہتے ہیں بیشک ہم نے سن لیا اگر ہم چاہیں تو ہم بھی اس (کلام) کے مثل کہہ سکتے ہیں یہ تو اگلوں کی (خیالی) داستانوں کے سوا (کچھ بھی) نہیں ہے
اور جب ان پر وعدہ پورا ہوگا تو ہم زمین سے ایک چلنے والا نکال کر کھڑا کردیں گے جو ان سے یہ بات کرے کہ کون لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے
اور جس نے اندازہ پر رکھ کر راہ دی
اے لوگو اپنے رب سے ڈرتے رہو بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی سخت چیز ہے
اور تسبیح کرنے والے ہیں
اور سب ہی کل روز هقیامت اس کی بارگاہ میں حاضر ہونے والے ہیں
جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے اور ہم تھوڑا سا سرمایہ لائے ہیں آپ ہمیں (اس کے عوض) پورا غلّہ دے دیجیئے اور خیرات کیجیئے کہ خدا خیرات کرنے والوں کو ثواب دیتا ہے
(یہی) خدا کی عادت ہے جو پہلے سے چلی آتی ہے اور تم خدا کی عادت کبھی بدلتی نہ دیکھو گے
بلا شک و شبہ یہ کتاب (قرآن) کی تنزیل تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے
بیشک عیسٰی (علیہ السلام) کی مثال اﷲ کے نزدیک آدم (علیہ السلام) کی سی ہے جسے اس نے مٹی سے بنایا پھر (اسے) فرمایا ہو جا وہ ہو گیا
آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب الله ہی کی سلطنت ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
قسم ہے اگر اللہ تعالیٰ کی راه میں شہید کئے جاؤ یا اپنی موت مرو تو بے شک اللہ تعالیٰ کی بخشش ورحمت اس سے بہتر ہے جسے یہ جمع کر رہے ہیں
اپنا نامہ اعمال پڑھ لے آج اپنا حساب لینے کے لیے تو ہی کافی ہے
اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے ہاں (ہاں یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں ان کی تصدیق کرتا ہے اور ان ہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے
اور نہ کچھ کھانے کو مگر دوزخیوں کا پیپ
اور جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں اور نہ ایمان لانے والے نیکوکار اور نہ بدکار (برابر ہیں) (حقیقت یہ ہے کہ) تم بہت کم غور کرتے ہو
اور اے میری قوم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ میں تم بھی کام کرتا ہوں آئندہ معلوم کر لو گے کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور جھوٹا کون ہے اورانتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں
دیکھو تم ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا اور سجدہ کرکے قرب خدا حاصل کرو
کہا اے موسیٰ پھر تمہارا رب کون ہے
پھر جب تم اپنے حج کے ارکان پورے کر چکو تو (منیٰ میں) اﷲ کا خوب ذکر کیا کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کا (بڑے شوق سے) ذکر کرتے ہو یا اس سے بھی زیادہ شدّتِ شوق سے (اﷲ کا) ذکر کیا کرو پھر لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں (ہی) عطا کر دے اور ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے
تو اللہ کی بندگی کرو نرے اس کے بندے ہوکر پڑے برا مانیں کافر
اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا
اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں نہایت درجہ بلند اور اَپراز حکمت کتاب ہے
آج اپنے کفر کی پاداش میں اس میں داخل ہو جاؤ (اور اس کی آگ تاپو)
اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال ہو بہو آدم (علیہ السلام) کی مثال ہے جسے مٹی سے بنا کر کے کہہ دیا کہ ہو جا پس وه ہو گیا
تم خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے (اللہ کے لیے یکساں ہے) وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے
(اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن اگلوں کے بعد آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ اے ہمارے رب تو بڑا مہربان اور رحیم ہے
اور جہنم ہر دیکھنے والے پر ظاہر کی جائے گی
یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی وه جواب دیں گی کہ ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے اسی نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے
شپنگ کے بغیر
بخلاف اس کے جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا ہے اور اچھے کام کیے ہیں اور اس باب میں ہم ہر ایک کو اس کی استطاعت ہی کے مطابق ذمہ دار ٹھیراتے ہیں وہ اہل جنت ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
اور جو انکار کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہی دوزخی ہو ں گے جو اس میں ہمیشہ رہی گے
جو جس چیز سے بھی گزرتی تھی اسے ریزہ ریزہ کر دیتی تھی
اور موسیٰ کی قوم نے اس کے بعد اپنے زیوروں سے بچھڑا بنا لیا ایک جسم تھا جس میں گائے کی آواز تھی کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات بھی نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں راہ بتاتا ہے اسے معبود بنا لیا اور وہ ظالم تھے
خدا کسی کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا وہ جو (نیکی) کرے گا اس کا نفع اس کو ہوگا اور وہ جو (برائی) کرے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہوگا پروردگار اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہماری گرفت نہ کر پروردگار ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا پروردگار ہم پر وہ بار نہ ڈال جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے اور ہمیں (ہمارے قصور) معاف کر اور ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے اور ہم پر رحم فرما تو ہمارا مالک و سرپرست اعلیٰ ہے کافروں کے مقابلہ میں تو ہی ہماری مدد فرما
اور فقر و فاقہ کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ہم ہی انہیں اور تمہیں روزی دیتے ہیں بے شک انہیں قتل کرنا بڑا جرم ہے
اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے
اور ہم آپ کے پاس یقینی بات لے کر آئے ہیں اور ہم سچ کہتے ہیں
بہت آرزوئیں کریں گے کافر کاش مسلمان ہوتے
فرما دیجئے تم زمین میں (کائناتی زندگی کے مطالعہ کے لئے) چلو پھرو پھر دیکھو (یعنی غور و تحقیق کرو) کہ اس نے مخلوق کی (زندگی کی) ابتداء کیسے فرمائی پھر وہ دوسری زندگی کو کس طرح اٹھا کر (ارتقاء کے مراحل سے گزارتا ہوا) نشو و نما دیتا ہے بیشک اللہ ہر شے پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے
سو ہم نے انہیں گیا گزرا کر دیا اور پیچھے آنے والوں کے لئے نمونۂ عبرت بنا دیا