misra1
stringlengths 16
61
| misra2
stringlengths 20
55
| poet
stringclasses 14
values |
---|---|---|
وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ | جاگنا رات بھر مصیبت ہے | Akbar Allah Abadi |
طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی | دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی | Akbar Allah Abadi |
حقیقی اور مجازی شاعری میں فرق یہ پایا | کہ وہ جامے سے باہر ہے یہ پاجامے سے باہر ہے | Akbar Allah Abadi |
جو وقت ختنہ میں چیخا تو نائی نے کہا ہنس کر | مسلمانی میں طاقت خون ہی بہنے سے آتی ہے | Akbar Allah Abadi |
محبت کا تم سے اثر کیا کہوں | نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا | Akbar Allah Abadi |
اس قدر تھا کھٹملوں کا چارپائی میں ہجوم | وصل کا دل سے مرے ارمان رخصت ہو گیا | Akbar Allah Abadi |
بتاؤں آپ کو مرنے کے بعد کیا ہوگا | پلاؤ کھائیں گے احباب فاتحہ ہوگا | Akbar Allah Abadi |
تیار تھے نماز پہ ہم سن کے ذکر حور | جلوہ بتوں کا دیکھ کے نیت بدل گئی | Akbar Allah Abadi |
مے بھی ہوٹل میں پیو چندہ بھی دو مسجد میں | شیخ بھی خوش رہیں شیطان بھی بے زار نہ ہو | Akbar Allah Abadi |
دھمکا کے بوسے لوں گا رخ رشک ماہ کا | چندا وصول ہوتا ہے صاحب دباؤ سے | Akbar Allah Abadi |
کوٹ اور پتلون جب پہنا تو مسٹر بن گیا | جب کوئی تقریر کی جلسے میں لیڈر بن گیا | Akbar Allah Abadi |
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں | کہ اکبرؔ نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں | Akbar Allah Abadi |
قوم کے غم میں ڈنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ | رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ | Akbar Allah Abadi |
بوڑھوں کے ساتھ لوگ کہاں تک وفا کریں | بوڑھوں کو بھی جو موت نہ آئے تو کیا کریں | Akbar Allah Abadi |
عشوہ بھی ہے شوخی بھی تبسم بھی حیا بھی | ظالم میں اور اک بات ہے اس سب کے سوا بھی | Akbar Allah Abadi |
لیڈروں کی دھوم ہے اور فالوور کوئی نہیں | سب تو جنرل ہیں یہاں آخر سپاہی کون ہے | Akbar Allah Abadi |
جب غم ہوا چڑھا لیں دو بوتلیں اکٹھی | ملا کی دوڑ مسجد اکبرؔ کی دوڑ بھٹی | Akbar Allah Abadi |
ناز کیا اس پہ جو بدلا ہے زمانے نے تمہیں | مرد ہیں وہ جو زمانے کو بدل دیتے ہیں | Akbar Allah Abadi |
سو جان سے ہو جاؤں گا راضی میں سزا پر | پہلے وہ مجھے اپنا گنہ گار تو کر لے | Akbar Allah Abadi |
سینے سے لگائیں تمہیں ارمان یہی ہے | جینے کا مزا ہے تو مری جان یہی ہے | Akbar Allah Abadi |
یہ دلبری یہ ناز یہ انداز یہ جمال | انساں کرے اگر نہ تری چاہ کیا کرے | Akbar Allah Abadi |
دل وہ ہے کہ فریاد سے لبریز ہے ہر وقت | ہم وہ ہیں کہ کچھ منہ سے نکلنے نہیں دیتے | Akbar Allah Abadi |
شیخ اپنی رگ کو کیا کریں ریشے کو کیا کریں | مذہب کے جھگڑے چھوڑیں تو پیشے کو کیا کریں | Akbar Allah Abadi |
عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا | جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا | Akbar Allah Abadi |
لگاوٹ کی ادا سے ان کا کہنا پان حاضر ہے | قیامت ہے ستم ہے دل فدا ہے جان حاضر ہے | Akbar Allah Abadi |
لوگ کہتے ہیں کہ بد نامی سے بچنا چاہیئے | کہہ دو بے اس کے جوانی کا مزا ملتا نہیں | Akbar Allah Abadi |
اب تو ہے عشق بتاں میں زندگانی کا مزہ | جب خدا کا سامنا ہوگا تو دیکھا جائے گا | Akbar Allah Abadi |
عاشقی کا ہو برا اس نے بگاڑے سارے کام | ہم تو اے.بی میں رہے اغیار بے.اے. ہو گئے | Akbar Allah Abadi |
ہوئے اس قدر مہذب کبھی گھر کا منہ نہ دیکھا | کٹی عمر ہوٹلوں میں مرے اسپتال جا کر | Akbar Allah Abadi |
جس طرف اٹھ گئی ہیں آہیں ہیں | چشم بد دور کیا نگاہیں ہیں | Akbar Allah Abadi |
جوانی کی دعا لڑکوں کو نا حق لوگ دیتے ہیں | یہی لڑکے مٹاتے ہیں جوانی کو جواں ہو کر | Akbar Allah Abadi |
تعلق عاشق و معشوق کا تو لطف رکھتا تھا | مزے اب وہ کہاں باقی رہے بیوی میاں ہو کر | Akbar Allah Abadi |
میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر | مجنوں کا نام ہو گیا قسمت کی بات ہے | Akbar Allah Abadi |
کچھ الہ آباد میں ساماں نہیں بہبود کے | یاں دھرا کیا ہے بجز اکبر کے اور امرود کے | Akbar Allah Abadi |
یہاں کی عورتوں کو علم کی پروا نہیں بے شک | مگر یہ شوہروں سے اپنے بے پروا نہیں ہوتیں | Akbar Allah Abadi |
ہر ذرہ چمکتا ہے انوار الٰہی سے | ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے | Akbar Allah Abadi |
بولے کہ تجھ کو دین کی اصلاح فرض ہے | میں چل دیا یہ کہہ کے کہ آداب عرض ہے | Akbar Allah Abadi |
ان کو کیا کام ہے مروت سے اپنی رخ سے یہ منہ نہ موڑیں گے | جان شاید فرشتے چھوڑ بھی دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے | Akbar Allah Abadi |
ڈنر سے تم کو فرصت کم یہاں فاقے سے کم خالی | چلو بس ہو چکا ملنا نہ تم خالی نہ ہم خالی | Akbar Allah Abadi |
رحمان کے فرشتے گو ہیں بہت مقدس | شیطان ہی کی جانب لیکن مجارٹی ہے | Akbar Allah Abadi |
کیا وہ خواہش کہ جسے دل بھی سمجھتا ہو حقیر | آرزو وہ ہے جو سینہ میں رہے ناز کے ساتھ | Akbar Allah Abadi |
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں | ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں | Akbar Allah Abadi |
سدھاریں شیخ کعبہ کو ہم انگلستان دیکھیں گے | وہ دیکھیں گھر خدا کا ہم خدا کی شان دیکھیں گے | Akbar Allah Abadi |
تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے | ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا | Akbar Allah Abadi |
ضروری چیز ہے اک تجربہ بھی زندگانی میں | تجھے یہ ڈگریاں بوڑھوں کا ہم سن کر نہیں سکتیں | Akbar Allah Abadi |
یہ ہے کہ جھکاتا ہے مخالف کی بھی گردن | سن لو کہ کوئی شے نہیں احسان سے بہتر | Akbar Allah Abadi |
مرعوب ہو گئے ہیں ولایت سے شیخ جی | اب صرف منع کرتے ہیں دیسی شراب کو | Akbar Allah Abadi |
پوچھا اکبرؔ ہے آدمی کیسا | ہنس کے بولے وہ آدمی ہی نہیں | Akbar Allah Abadi |
میری یہ بے چینیاں اور ان کا کہنا ناز سے | ہنس کے تم سے بول تو لیتے ہیں اور ہم کیا کریں | Akbar Allah Abadi |
اثر یہ تیرے انفاس مسیحائی کا ہے اکبرؔ | الہ آباد سے لنگڑا چلا لاہور تک پہنچا | Akbar Allah Abadi |
نوکروں پر جو گزرتی ہے مجھے معلوم ہے | بس کرم کیجے مجھے بے کار رہنے دیجئے | Akbar Allah Abadi |
دعویٰ بہت بڑا ہے ریاضی میں آپ کو | طول شب فراق کو تو ناپ دیجئے | Akbar Allah Abadi |
سمجھ میں صاف آ جائے فصاحت اس کو کہتے ہیں | اثر ہو سننے والے پر بلاغت اس کو کہتے ہیں | Akbar Allah Abadi |
ان کو کیا کام ہے مروت سے اپنی سے یہ منہ نہ موڑیں گے | جان شاید فرشتے چھوڑ بھی دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے | Akbar Allah Abadi |
انہیں بھی جوش الفت ہو تو لطف اٹھے محبت کا | ہمیں دن رات اگر تڑپے تو پھر اس میں مزا کیا ہے | Akbar Allah Abadi |
پڑ جائیں مرے جسم پہ لاکھ آبلہ اکبرؔ | پڑھ کر جو کوئی پھونک دے اپریل مئی جون | Akbar Allah Abadi |
کالج سے آ رہی ہے صدا پاس پاس کی | عہدوں سے آ رہی ہے صدا دور دور کی | Akbar Allah Abadi |
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا | آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا | Akbar Allah Abadi |
بت کدہ میں شور ہے اکبرؔ مسلماں ہو گیا | بے وفاؤں سے کوئی کہہ دے کہ ہاں ہاں ہو گیا | Akbar Allah Abadi |
اگر مذہب خلل انداز ہے ملکی مقاصد میں | تو شیخ و برہمن پنہاں رہیں دیر و مساجد میں | Akbar Allah Abadi |
کس ناز سے کہتے ہیں وہ جھنجھلا کے شب وصل | تم تو ہمیں کروٹ بھی بدلنے نہیں دیتے | Akbar Allah Abadi |
خوش نصیب آج بھلا کون ہے گوہر کے سوا | سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا | Akbar Allah Abadi |
ایک کافر پر طبیعت آ گئی | پارسائی پر بھی آفت آ گئی | Akbar Allah Abadi |
موت آئی عشق میں تو ہمیں نیند آ گئی | نکلی بدن سے جان تو کانٹا نکل گیا | Akbar Allah Abadi |
تحسین کے لائق ترا ہر شعر ہے اکبرؔ | احباب کریں بزم میں اب واہ کہاں تک | Akbar Allah Abadi |
میں ہوں کیا چیز جو اس طرز پہ جاؤں اکبرؔ | ناسخؔ و ذوقؔ بھی جب چل نہ سکے میرؔ کے ساتھ | Akbar Allah Abadi |
جوانی کی ہے آمد شرم سے جھک سکتی ہیں آنکھیں | مگر سینے کا فتنہ رک نہیں سکتا ابھرنے سے | Akbar Allah Abadi |
دختر رز نے اٹھا رکھی ہے آفت سر پر | خیریت گزری کہ انگور کے بیٹا نہ ہوا | Akbar Allah Abadi |
پبلک میں ذرا ہاتھ ملا لیجیے مجھ سے | صاحب مرے ایمان کی قیمت ہے تو یہ ہے | Akbar Allah Abadi |
دم لبوں پر تھا دل زار کے گھبرانے سے | آ گئی جان میں جان آپ کے آ جانے سے | Akbar Allah Abadi |
کچھ طرز ستم بھی ہے کچھ انداز وفا بھی | کھلتا نہیں حال ان کی طبیعت کا ذرا بھی | Akbar Allah Abadi |
خلاف شرع کبھی شیخ تھوکتا بھی نہیں | مگر اندھیرے اجالے میں چوکتا بھی نہیں | Akbar Allah Abadi |
شیخ کی دعوت میں مے کا کام کیا | احتیاطاً کچھ منگا لی جائے گی | Akbar Allah Abadi |
ڈال دے جان معانی میں وہ اردو یہ ہے | کروٹیں لینے لگے طبع وہ پہلو یہ ہے | Akbar Allah Abadi |
بتوں کے پہلے بندے تھے مسوں کے اب ہوئے خادم | ہمیں ہر عہد میں مشکل رہا ہے با خدا ہونا | Akbar Allah Abadi |
تم ناک چڑھاتے ہو مری بات پہ اے شیخ | کھینچوں گی کسی روز میں اب کان تمہارے | Akbar Allah Abadi |
مرا محتاج ہونا تو مری حالت سے ظاہر ہے | مگر ہاں دیکھنا ہے آپ کا حاجت روا ہونا | Akbar Allah Abadi |
مسجد کا ہے خیال نہ پروائے چرچ ہے | جو کچھ ہے اب تو کالج و ٹیچر میں خرچ ہے | Akbar Allah Abadi |
تمہارے وعظ میں تاثیر تو ہے حضرت واعظ | اثر لیکن نگاہ ناز کا بھی کم نہیں ہوتا | Akbar Allah Abadi |
اس گلستاں میں بہت کلیاں مجھے تڑپا گئیں | کیوں لگی تھیں شاخ میں کیوں بے کھلے مرجھا گئیں | Akbar Allah Abadi |
سب ہو چکے ہیں اس بت کافر ادا کے ساتھ | رہ جائیں گے رسول ہی بس اب خدا کے ساتھ | Akbar Allah Abadi |
شیخ جی گھر سے نہ نکلے اور مجھ سے کہہ دیا | آپ بی اے پاس ہیں اور بندہ بی بی پاس ہے | Akbar Allah Abadi |
کچھ نہیں کار فلک حادثہ پاشی کے سوا | فلسفہ کچھ نہیں الفاظ تراشی کے سوا | Akbar Allah Abadi |
کیا ہی رہ رہ کے طبیعت مری گھبراتی ہے | موت آتی ہے شب ہجر نہ نیند آتی ہے | Akbar Allah Abadi |
چشم جہاں سے حالت اصلی چھپی نہیں | اخبار میں جو چاہئے وہ چھاپ دیجئے | Akbar Allah Abadi |
نظر ان کی رہی کالج کے بس علمی فوائد پر | گرا کے چپکے چپکے بجلیاں دینی عقائد پر | Akbar Allah Abadi |
تری زلفوں میں دل الجھا ہوا ہے | بلا کے پیچ میں آیا ہوا ہے | Akbar Allah Abadi |
بوٹ ڈاسن نے بنایا میں نے اک مضموں لکھا | ملک میں مضموں نہ پھیلا اور جوتا چل گیا | Akbar Allah Abadi |
عزت کا ہے نہ اوج نہ نیکی کی موج ہے | حملہ ہے اپنی قوم پہ لفظوں کی فوج ہے | Akbar Allah Abadi |
کیا پوچھتے ہو اکبرؔ شوریدہ سر کا حال | خفیہ پولس سے پوچھ رہا ہے کمر کا حال | Akbar Allah Abadi |
مجھ کو تو دیکھ لینے سے مطلب ہے ناصحا | بد خو اگر ہے یار تو ہو خوب رو تو ہے | Akbar Allah Abadi |
نگاہیں کاملوں پر پڑ ہی جاتی ہیں زمانے کی | کہیں چھپتا ہے اکبرؔ پھول پتوں میں نہاں ہو کر | Akbar Allah Abadi |
کعبے سے جو بت نکلے بھی تو کیا کعبہ ہی گیا جو دل سے نکل | افسوس کہ بت بھی ہم سے چھٹے قبضے سے خدا کا گھر بھی گیا | Akbar Allah Abadi |
کمر یار ہے باریکی ث غائب ہر چند | مگر اتنا تو کہوں گا کہ وہ معدوم نہیں | Akbar Allah Abadi |
واہ کیا راہ دکھائی ہے ہمیں مرشد نے | کر دیا کعبے کو گم اور کلیسا نہ ملا | Akbar Allah Abadi |
رہ و رسم محبت ان حسینوں سے میں کیا رکھوں | جہاں تک دیکھتا ہوں نفع ان کا ہے ضرر اپنا | Akbar Allah Abadi |
پردے کا مخالف جو سنا بول اٹھیں بیگم | اللہ کی مار اس پہ علی گڑھ کے حوالے | Akbar Allah Abadi |
جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا | بلبل گل تصویر کا شیدا نہیں ہوتا | Akbar Allah Abadi |
ہر چند بگولہ مضطر ہے اک جوش تو اس کے اندر ہے | اک وجد تو ہے اک رقص تو ہے بے چین سہی برباد سہی | Akbar Allah Abadi |
غم خانۂ جہاں میں وقعت ہی کیا ہماری | اک ناشنیدہ اف ہیں اک آہ بے اثر ہیں | Akbar Allah Abadi |